’ارشد شریف کو منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا‘ سپریم کورٹ میں فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جمع

 


پاکستانی صحافی ارشد شریف کے کینیا میں بہیمانہ قتل کی تحقیقات سے متعلق فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی گئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ قتل غلطی نہیں بلکہ مکمل منصوبہ بندی کی بنیاد پر کیا گیا۔

فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی 592 صفحات پر مشتمل یہ رپورٹ ڈی جی ایف آئی اے اور ڈی جی آئی بی کے دستخط کے ساتھ جمع کرائی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ارشد شریف کو منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا، کینیا پولیس نے قتل کی تحقیقات میں کوئی معاونت نہیں کی، کیس میں کئی غیر ملکی شخصیات کا کردار اہمیت کا حامل ہے، ارشد شریف کے کینیا میں میزبان خرم اور وقار کا کردار اس معاملے میں اہم اور مزید تحقیق طلب ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وقار احمد کمیٹی کے سوالات کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے، گاڑی چلانے والے خرم کے بیانات تضاد سے بھرپور ہیں، دونوں افراد مطلوبہ معلومات دینے سے ہچکچا رہے ہیں۔

 

رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کی پاکستان چھوڑنے کی وجوہات مختلف اضلاع میں مقدمات تھے جبکہ انہوں نے یو اے ای حکام کے دباؤ پر دبئی چھوڑا۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ارشد شریف کے قتل میں کینیا کے جی ایس یو کے اہلکار استعمال ہوئے جن پر مالی یا جبری دباؤ تھا۔

رپورٹ کے مطابق وقارکے کینیا پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ رابطے تھے، اس نے ارشدشریف کا آئی فون اور آئی پیڈ پولیس کے حوالے کیا، ارشد شریف کی گاڑی خرم چلا رہا تھا جس کے بیانات میں تضاد پایا گیا ہے۔

رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ ارشد شریف کو کمر پر بھی گولی ماری گی جبکہ ارشد شریف کی سیٹ پرگولی کا کوئی نشان نہیں، کمر پر لگنے والی گولی واقعہ کو مشتبہ بناتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق کینیا پولیس اور جی ایس یو کے بیانات میں بہت زیادہ تضادات ہے، کینیا حکام کے بیانات قابل بھروسہ نہیں ہیں، ارشد شریف کا قتل غلطی کی بنیاد پر نہیں بلکہ مکمل منصوبہ بندی کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایک درجن کے قریب اہم کردار ارشد شریف سے مستقل رابطے میں تھے، یہ کردار پاکستان، دبئی، کینیا میں مقتول کے ساتھ رابطے میں تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خاندان اور دوستوں کے مطابق ارشد شریف کو قتل کی دھکمیاں دی گئیں، یہ دھکمیاں کس نے دیں اس کا کوئی ثبوت نہ مل سکا۔

رپورٹ کے مطابق ارشد شریف پر پاکستان میں 16 مقدمات درج کیے گئے، کمیٹی کو صرف 9 مقدمات کی کاپیاں فراہم کی گئیں، کمیٹی نے اسلام آباد، بلوچستان اور سندھ کے آئی جی کو بھی خطوط لکھے، ایف آئی آر کے مدعیان کو پیش کرنے کے لیے خطوط لکھے گئے، صرف 3 مدعیان کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے، ارشد شریف پر رواں سال 19 مئی کو ایک ہی روز میں 3 مقدمات درج ہوئے، 20 مئی کو مذید 6 مقدمات درج کیے گئے۔

رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ ایف آئی آر کے اندراج میں قانونی طریقوں کو پورا نہیں کیا گیا، فیصل واڈا نےفیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو نہ شواہد دیے اور نہ ہی بیان جمع کرایا۔

سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی اس فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کا زیادہ تر حصہ لوگوں سے کیےگئے انٹرویو پر مشتمل ہے، پاکستان مشن دبئی کے افسران کے بیانات بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔